تازہ ترین:

انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا​ یہ حال ہے تو کون عدالت میں جائے گا

rahat andhori

انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا​
یہ حال ہے تو کون عدالت میں جائے گا​

دستار نوچ ناچ کے احباب لے اُڑے​
سر بچ گیا ہے یہ بھی شرافت میں جائے گا​

دوزخ کے انتظام میں اُلجھا ہے رات دن​
دعوٰی یہ کر رہا ہے کہ جنت میں جائے گا​

خوش فہمیوں کی بھیڑ میں تو بھول کیوں گیا​
پہلے مرے گا بعد میں جنت میں جائے گا​

ڈاکٹر راحت اندوری

ڈاکٹر راحت اندوری انڈیا کے مشہور شاعر میں سے ایک ہیں ان کی یہ نظم انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا بہت مشہور ہوئی تھی وہ اپنے وقت کے عظیم شاعروں میں شمار ہوتے تھے ڈاکٹر راحت اندوری نے ایک دفعہ واقعہ بیان کیا کہ انہوں نے ایک جگہ بیان دیا کہ سرکار چور ہے تو اگلے دن ان کو پولیس پکڑنے اگئی تو انہوں نے پولیس کو کہا کہ انہوں نے اس سرکار کا نام نہیں لیا انہوں نے پاکستانی سرکار کا نام لیا ہے تو پلیز نے اگے سے انہیں مزاحیہ انداز میں کہا ہمیں نہیں پتہ کہ کس سر کون سی سرکار چور ہے ڈاکٹر راحت اندوری کرونا کے بعد کرونا جیسی بیماری میں مبتلا ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ان جیسے ادیب اور شاعر صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ان کی شاعری اج بھی نوجوانوں میں مقبول ہے۔

راحت اندوری انڈیا میں مسلمان شاعر تھے اور وہ ہمیشہ انڈیا میں مسلمانوں کے حقوق کی اواز اٹھاتے رہتے تھے اور انہوں نے ڈیا کا چہرہ پوری دنیا میں بہت اچھی طرح واضح کیا تھا لیکن انڈیا حکومت کی طرف سے ان کو اس کا کوئی خاص صلہ نہیں دیا گیا راحت اندوری کا شمار اردو شاعروں میں چوٹی کے شاعروں میں ہوتا ہے۔

راحت اندوڑی ایک جنوری 1950 میں انڈیا میں پیدا ہوئے تھے اور وہ ایک کپڑے کی مل میں کام کرتے تھے ان کے چار بہن بھائی تھے انہوں نے بچپن کے دن بہت مشکل سے گزارے۔